حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام فاطمیہ وہ دن ہیں جو ہمیں حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله علیها) کی عظیم شخصیت، ان کے مقامِ ولایت، اور مظلومیت پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں، ان دنوں میں، مخالفینِ تشیع مختلف شُبہات پیش کرتے ہیں تاکہ حضرت کی شخصیت اور ان کے اقدامات کو مشکوک بنایا جا سکے۔ ان میں سے ایک شُبہ یہ ہے کہ حضرت فاطمہ (س) نے اپنے وقت کے خلیفہ کے خلاف قیام کیا اور نعوذباللہ ان کی شہادت "مرگِ جاهلیت" تھی۔
مخالفین درج ذیل احادیث کو بنیاد بنا کر دعویٰ کرتے ہیں:
1. «من خرج من الطاعة وفارق الجماعة ثم مات مات میتة جاهلیة» جو کوئی حاکمِ وقت کی اطاعت سے نکلے اور مر جائے، تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
2. «من کره من أميره شيئا فليصبر، فإنه من خرج من السلطان شبرا مات میتة جاهلیة»
"جو اپنے امیر و حاکم سے ناپسندیدہ چیز دیکھے، اسے چاہیے کہ وہ اس پر صبر کرے، کیونکہ جو خلیفہ کی اطاعت سے ذرا بھی خارج یوگا، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔"
شُبہ کا جواب
1. رضایتِ حضرت زهرا (س) اور رضایتِ خدا
رسولِ اکرم (صلیاللهعلیهوآله) نے فرمایا:
«فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّی، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِی»
"فاطمہ (س) میرا ٹکڑا ہے، جس نے اسے غضبناک کیا، اس نے مجھے غضبناک کیا، اور جس نے مجھے غضبناک کیا، اس نے خدا کو غضبناک کیا۔"
حضرت زہرا (س) کی خوشنودی خدا کی خوشنودی اور ان کا غضب خدا کے غضب کے برابر ہے۔ اس حدیث کی روشنی میں، حضرت فاطمہ (س) کی ناراضگی ایک اہم دلیل ہے کہ وہ کسی باطل کی حمایت میں نہیں بلکہ حق کے دفاع میں تھیں۔
2. حضرت زهرا (س) کہ ناراضگی
احادیث کے مطابق، حضرت فاطمہ (س) اپنے وقت کے غاصبینِ خلافت، ابوبکر و عمر، سے شدید ناراض تھیں اور اسی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں:
«فغضبت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهجرت أبا بكر، فلم تزل مهاجرته حتى توفيت»
"حضرت فاطمہ (س) ابوبکر سے ناراض ہوئیں اور اپنی وفات تک ان سے کلام نہ کیا۔"
«إني أشهد الله وملائكته أنكما أسخطاني وما أرضيتماني، وإن لقيت النبي لأشكونكما»
"میں خدا اور اس کے فرشتوں کو گواہ بناتی ہوں کہ تم دونوں (ابوبکر و عمر) نے مجھے غضبناک کیا اور میری خوشنودی حاصل نہ کی۔ اگر میں نبی (ص) سے ملاقات کروں تو ضرور تمہاری شکایت کروں گی۔"
نتیجہ
حضرت فاطمہ زہرا (سلاماللهعلیها) کی مظلومانہ شہادت اور ان کی ناراضگی مخالفین کے اس دعوے کو رد کرتی ہے کہ ان کی موت جاہلیت کی موت ہے۔ علامہ مجلسی فرماتے ہیں: "جو شخص حضرت زہرا (س) کی عصمت اور پاکیزگی کو تسلیم کرتا ہے، وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ان کی موت جاهلیت کی موت تھی، یہ صرف ایک ملحد یا زندیق ہی کہہ سکتا ہے۔"
خلاصہ
حضرت فاطمہ زہرا (سلاماللهعلیها) کی مظلومیت اور ان کا غاصبینِ خلافت پر غضبناک ہونا ایک واضح ثبوت ہے کہ وہ حق پر تھیں۔ ان کا غضب خدا کذ غضب اور ان کی رضا خدا کی رضا ہے۔ ان ایام میں ہمیں ان کی سیرت سے درس لیتے ہوئے حق کی حمایت اور باطل کے انکار کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔
حوالہ:
۱. صحیح مسلم ج۳ ص ۱۴۷۶
۲. صحیح بخاری ج۹ ص ۵۹
۳. صحیح بخاری ج۵ ص۲۱
۴. صحیح بخاری ج ۴ ص۷۹
۵.الامامه و السیاسه ص ۱۴
۶. بحار ج۲۹ ص۳۳۲